سعودی عرب کے تکفیری مفتی نے گاڑی چلانے والی عورتوں کی کوششوں پر تنقید کرتے ھوئے کھا کہ گاڑي چلانے والی عورتوں کو مر جانا چاھیے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق تکفیری مفتی نے کھا کہ یہ عورتیں سعودی عرب کو مغربی تھذیب کا گھوارہ بنانے کی کوشش کررھی ہیں اور ان کا یہ عمل "منکرات" کے زمرے میں آتا ہے اور عورتوں کی ڈرائیونگ سعودی عرب کے لئے شر اور بدی کا آغاز ثابت ھوگی۔
انھوں نے ڈرائیونگ کی شوقین عورتوں کے ساتھ بدنام زمانہ سعودی فورس "امر بالمعروف اور نھی عن المنکر پولیس" کے برتاؤ کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ ان ھی جیسی عورتوں نے کئی عشرے قبل بھی عورتوں کی ڈرائیونگ عام کرنے کی کوشش کی تھی جن میں سے کئی تو مر گئیں اور ھماری آرزو ہے کہ یہ عورتیں بھی مرجائیں کیونکہ ایسی عورتوں کو مر ھی جانا چاھئے۔
البراک نے اس سے قبل فتوی دیا تھا کہ کعبہ کو منھدم کیا جائے تا کہ مردوں اور عورتوں کے اختلاط کا سد باب کیا جاسکے۔
انھوں نے کھا جو عورتیں 17 جون کو ملک میں ڈرائیونگ کرنا چاھتی ہیں انھیں امر بالمعروف اور نھی عن المنکر پولیس کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دریں اثناء حال ھی میں الخُبَر میں ڈرائیونگ کرنے والی ایک خاتون کو امر بالمعروف اور نھی عن المنکر پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جو ابھی تک جیل میں ہے۔
سعودی قوانین میں عورتوں کی ڈرائیونگ پر کوئی ممانعت نھیں ہے لیکن معاشرتی طور پر ایک غیر مکتوب قانون نافذ ہے جو عورتوں کو ڈرائیونگ سے منع کرتا ہے۔
البراک کے بعض سابقہ فتوے:عبد الرحمن البراک: عورتوں کو عورتوں سے بھی پردہ کرنا چاھئےانھوں نے ان مفتیوں کو کافر قرار دیا تھا جنھوں نے فتوی دیا تھا کہ "اگر مرد اور عورت کا اختلاط گناہ میں پڑنے کا سبب نہ بنے تو جائز ہے"۔
انھوں نے 2008 میں روزنامہ نویسوں کو شیطان قرار دیا اور دو روزنامہ نویسوں «عبداللہ بن بجاد العتيبي» اور «يوسف ابالخيل» کو کافر قرار دے کر مطالبہ کیا تھا کہ ان افراد پر ارتداد کے الزام میں مقدمہ چلنا چاھئے جس پر حتی کہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے بھی سخت رد عمل ظاھر کیا تھا۔
سعودی عرب کے تکفیری مفتی: گاڑی چلانے والی عورتوں کو مرجانا چاھیے
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: وھابیت کے عجیب و غریب فتوے
- بازدید: 6398
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
4
Online