صاحب فتح المجید کھتے ہیں: تمام اھل سنت والجماعت چاھے متقدمین ھوں یا متاخرین، ان کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ خدا کی صفات جن کو خود خدانے قرآن مجید میں بیان کیا ہے یا پیغمبر اکرم (ص) نے خدا کو ان صفات سے متصف کیا ہے،وہ صفات خداوندعالم کے لئے ثابت اور مسلّم ہیں لیکن خداوندعالم کو ان صفات میں کسی مخلوق کی مانند قرار نھیں دیا جاسکتا۔
کیونکہ خداوندعالم اپنی صفات میں مانند اورشبیہ رکھنے سے پاک ومنزہ ہے، جیسا کہ ارشاد ھوتا ہے:
’’لَیْسَ کَمِثْلِہ شَئْيٌ وَھوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ‘‘ (۱)
”اس کا جیسا کوئی نھیں وہ سب کی سننے والا اور ھر چیز کا دیکھنے والا ہے۔“
جس طرح خداوندعالم کی ایک حقیقی ذات ہے جس کی کوئی شبیہ نھیں ، اسی طرح خداوندعالم حقیقی صفات بھی ہیں جن سے مخلوق کی کوئی صفت شباھت نھیں رکھتی، اگر کوئی شخص ان چیزوں کا منکر ھوجائے جن کو خداوندعالم نے خود سے متصف کیا ہے یا اس کے ظاھری معنی کی تاویل اور تفسیر کرے (مثلاً یہ کھے کہ اس آیت میں’’یَدُ اللّٰہ فَوْقَ اَیْدِیْھمْ۔‘‘میں ھاتہ سے مراد خدا کی قدرت ہے) ایسے شخص کا مذھب جھمی(۲) ہے، اور اس کا راستہ مومنین کے راستہ سے الگ ہے۔ (۳)
گذشتہ انبیاء کے بارے میں
شیخ محمد بن عبد الوھاب اپنی کتابوں اور رسالوں میں نبوت کی گفتگو کرتے ھوئے پھلے نبی کو جناب نوح کھتا ھے:
”اَوَّلُھمْ (اَوَّلُ الاَنْبِیَاءْ) نُوْحٌ وَآخِرُھمْ مُحَمَّد (ص)‘‘
”انبیاء میں سب سے پھلے جناب نوح اور آخری نبی حضرت محمد مصطفی (ص) ہیں“
اور اس سلسلہ میں قرآن مجید کی آیت کو دلیل کے طورپر بیان کیا ہے مثلاً یہ آیہ کریمہ:
’’اِنَّا اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ کَمَا اَوْحَیْنَا اِلٰی نُوْحٍ وَالنَّبِیِّیّْنَ مِنْ َبعْدِہ‘‘(۴)
”ھم نے آپ سے پھلے وحی نازل کی جس طرح نوح اور ان کے بعد انبیاء کی طرف وحی کی تھی۔“
حوالہ جات:
۱۔ سورہ شوریٰ آیت ۱۱.
۲۔ فرقہ جھمیہ، جُھم بن صفوان (دوسری صدی کے درمیان میں)کے پیروکار ہیں ، جن کے جبر اور ایمان اور خدا کی صفات کے بارے میں مخصوص عقائد ہیں.
۳۔ فتح المجید ،ص ۴۶۰.
۴۔ سورہ نساء آیت ۱۶۳، ثلاث رسائل ،ص ۲۲، مختصر سیرة الرسول ،ص ۶، عقیدة الفرقة الناجیہ ،ص ۳۳، البتہ وھابیوں کے علاوہ بعض دوسرے فرقے بھی اس طرح کا عقیدہ رکھتے ھیں.
خداوندعالم کی صفات کے بارے میں
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: وھابیوں کے عقائد
- بازدید: 2150
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
10
Online