آلوسی کے بقول وھابیوں کی نظر میں اصول دین وھی ھیں جو مذھب اھل سنت والجماعت کے ھیں اور ان کا طریقہ وھی سَلَف صالح (اصحاب پیغمبر اور تابعین) کا طریقہ ھے، آیات اوراحادیث کو ظاھر پر حمل کرتے ھیں، اس کے حقیقی معنی کو خدا پر چھوڑدیتے ھیں، اور ان کا عقیدہ یہ بھی ھے کہ خیر وشر صرف خدا کے ارادہ پر منحصر ھے اور بندہ اپنے افعال کو خلق کرنے پر (بھی) قادر نھیں ھے، اور ثواب اور جزا ،خدا کے فضل وکرم کی بدولت ھے اورکیفر و عذاب اس کے عدل کے مطابق ھے، اور ھمارا اعتقاد یہ ھے کہ روز قیامت خدا کا دیدار ھوگا۔ (۱)
لیکن فروع دین میں ، احمد ابن حنبل کے تابع ھیں ، اور مذھب اربعہ میں سے کسی پر کوئی اعتراض نھیں کرتے، لیکن دوسرے مذھب مثلاً شیعہ اور زیدیہ کی سخت مخالفت کرتے ھیں۔
نیز اگر ان کے لئے یہ بات مسلّم ھوجائے کہ کوئی مسئلہ اھل سنت کے کسی ایک مذھب کا (غیر از حنبلی) تائید شدہ ھے اور اس کے بارے میں قرآن مجید یا غیر منسوخ سنت سے نص وارد ھوئی ھے اور اس کے مقابلہ میں کوئی اس سے مضبوط معارض بھی نھیں ھے، تو اس مسئلہ میں اسی مذھب کی پیروی کریں گے اور اس مسئلہ میں احمد ابن حنبل کے مذھب کی پیروی نھیں کریں گے۔
وھابی حضرات کسی کے مذھب کے بارے میں نہ تفتیش کرتے ھیں اور نہ ھی تحقیق کرتے مگر یہ کہ کسی مذھب کا کوئی کام مذاھب اربعہ کے بطور آشکار مخالف ھو، اسی طرح بعض مسائل میں اجتھاد کو قبول کرتے ھیں،(۲) (یعنی بعض مسائل میں مقلد ھو اور بعض مسائل میں مجتھد ) ، چنانچہ ابن سعود اصول دین اور فروع دین کے بارے میں کھتا ھے کہ ھم لوگ اصول دین میں قرآن کریم کے تابع ھیں اور فروع دین میں امام احمد ابن حنبل کے مذھب کے پیرو ھیں ، اور کسی کو بھی دینی امور میں اپنے رائے پر عمل کرنے کا کوئی حق نھیں ھے۔ (۳)
قرآن و حدیث کے ظاھر پر عمل اور تاویل کی مخالفت (۴)
ابن تیمیہ ، جس کے نظریات اور فتووں پر وھابیوں کی بنیاد رکھی گئی ھے کھتا ھے کہ : تمام لوگوں پر خدا اور اس کے رسول کے کلام کو اصلی قرار دینا اور اس کی پیروی کرنا واجب ھے ، چاھے وہ ان کے معنی کو سمجھیں یا نہ سمجھیں۔
اسی طرح لوگوں کو چاھئے کہ قرآنی آیات اور کلام پیغمبر (ص) پر اعتقاد اور ایمان رکھیں، اگرچہ وہ اس کے حقیقی معنی کو نہ سمجھتے ھوں،اور خدا اور رسول اللہ کے کلام کے علاوہ کسی دوسرے کے کلام کو اصل قرا ر دینا جائز نھیں ھے، اور جب تک غیر خدا ورسول کے کلام کے معنی معلوم نہ ھوجائیں ان کی تصدیق کرنا واجب نھیں ھے ، وہ کلام اگر پیغمبر اکرم (ص) کے کلام سے موافق ھے تو قبول ورنہ باطل اور مردود ھے۔ (۵)
حافظ وھبہ صاحب اس سلسلہ میں کھتے ھیں:وھابیوں کا اعتقاد یہ ھے کہ اسلام کے صحیح عقائد جس طرح سے قرآن وسنت میں وارد ھوئے ھیں اسی طرح سے باقی رکھا جائے ، اور اس میں کسی طرح کی کوئی تاویل کرنا جائز نھیں ھے۔
علماء نجد کی کتابیں ان لوگوں کے نظریات کی ردّ سے بھری ھوئی ھیں کہ جنھوں نے تاویل کا سھارا لیا ھے ، یا جو لوگ دینی عقائد کو فلسفی نظریات سے مطابقت کرتے ھیں، (۶) (مقصود علماء اھل کلام ھیں) وھابیوں کے قرآن وحدیث کی تاویل کی مخالفت میں ھم نے پھلے آلوسی کا نظریہ بیان کیا کہ موصوف قرآن کی آیات اور احادیث کو ان کے ظاھر پر حمل کرتے ھیں، اور ان کے حقیقی معنی کو خداوندعالم پر چھوڑدیتے ھیں، نیز خدا کے دیدار کے مسئلہ میں یہ بات عرض کر چکے ھیں کہ وھابی حضرات بعض آیات قرآنی کے ظاھر کی وجہ سے خدا کے دیدار کے قائل ھیں یھاں تک کہ خداوندعالم کے لئے اعضاء (بدن)کے قائل ھیں۔
حوالہ جات :
۱۔ ظاھراً آیہ مبارکہ: "وُجُوْہ یَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ اِلیٰ رَبِّھا نَاظِرَةٌ۔"(اس دن بعض چھرے شاداب ھوں گے ، اپنے پرور دگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ھوں گے۔“(سورہ قیامة آیت ۲۲،۲۳)سے استدلال کرتے ھیں جس کے بارے میں ”ابن تیمیہ کی نظر میں خدا کے دیدار“ کے عنوان سے پھلے بحث ھوچکی ھے.
۲۔ تاریخ نجد ص ۴۸.
۳۔ وہ خط جو ابن سعود نے ذیقعدہ ۱۳۳۲ئہ کو فرقہ ”اخوان“ کے لئے لکھا اس خط کی عبارت کتاب ”تاریخ المملکة العربیة السعودیہ" (ج ۲ ص ۱۵۵) اور جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ بات آلوسی کی گذشتہ بات سے تھوڑی مختلف ھے.
۴۔ سب سے پھلے جس فرقے نے قرآن وحدیث کے ظواھر سے تمسک کرنے کا نعرہ لگایا وہ ھے فرقہ ”ظاھریہ" داود ظاھری اصفھانی (تیسری صدی) کے پیروکارھیں، (فقھاء کے طبقات کے بارے میں ، شیخ ابواسحاق شیرازی کی کتاب طبقات الفقھاء کی طرف رجوع فرمائیں)
۵۔ الفتاویٰ الکبریٰ ،ج۵ ،ص ۱۷، ابن تیمیہ کی نظر میں قرآن مجید کی بعض آیتوں کی تاویل، اور محکم ومتشابہ آیات کے بارے میں اس کے نظریات کو ”رسالة الا کلیل“ پر رجوع فرمائیں.
۶۔ جزیرة العرب فی القرن العشرین ،ص ۱۴۵.
اصول دین اورفروع دین
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: وھابیوں کی فکری بنیادیں
- بازدید: 2702
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
17
Online