ایک کویتی مفتی " مبارک البذانی " نے اپنے عجیب و غریب فتوے میں کھا ہے کہ اداکاراؤں کا فلموں اور ڈراموں میں شادی کی تقریبات کے لئے نکاح کی ادائیگی کا رول حقیقت پر مبنی نظر آتا ہے اور شادی شدہ خواتین اس کردار کو ادا کرنے سے اجتناب کریں ، کیونکہ اس کے بعد پھر وہ کسی دوسرے فرد کے نکاح میں نھیں جاسکتیں۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق اس نام نھاد مفتی کے فتوے کے بعد کویت میں فلمی و ھنری شعبے سے وابستہ افراد نے اپنے شدید ردعمل کا اظھار کیا ہے۔
اس کویتی مفتی نے مزید کھا ہے کہ شادی شدہ خواتین کہ جو فلموں اور ڈراموں میں نکاح کا رول ادا کرتی ہیں وہ بڑے گناہ کی مرتکب ھوئی ہیں اور ان کے شوھر اس کردار کی ادائیگی کو ایک خیانت تصور کریں۔
اس انتھا پسند کویتی مفتی نے اپنے فتوے کی دلیل میں ایک حدیث پیش کرتے ھوئے دعوی کیا ہے کہ تین مواقع پر انسان کی نیت کا بنیادی کردار نھیں ھوتا اور ازدواج ان میں سے ایک ہے۔
نام نھاد مفتیوں کے جعلی فتووں کی وجہ سے اسلام اور شریعت کا وقار دنیا بھر میں مجروح ھو رھا ہے۔ اس طرح کے فتووں کے ذریعے یہ افراد اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے ہیں، کبھی معصوم مسلمانوں کے قتل عام کے فتوے جاری کئے جاتے ہیں تو کبھی نکاح جیسے مقدس بندھن کو انتھائی ھرا انداز دے کر اور توڑ مڑوڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ جس کی سب سے واضح مثال شام میں موجود تکفیری دھشتگردوں کے لئے سیدھی سادھی خواتین کو جھاد النکاح جیسے فتوے جاری کر کے زنا کی ترغیب دینا ہے تاکہ اس کے ذریعے تکفیریوں کی جنسی خواھشات کو پورا کیا جا سکے۔
تکفیری مفتی کا فتویٰ: فلموں اور ڈراموں میں ھونے والے نکاح اصلی
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: وھابیت کے عجیب و غریب فتوے
- بازدید: 6329
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
4
Online