یوسف بن سید هاشم الرفاعی لکھتے ہیں:
رضيتم ولم تعارضوا هدم بيت السيدة خديجة الكبرى أم المؤمنين والحبيبة الأولى لرسول رب العالمين صلى الله عليه وآله وسلم المكان الذى هو مهبط الوحى الأول عليه من رب العزة والجلال , وسكتم على الهدم راضين أن يكون المكان بعد هدمه دورات مياه وبيوت خلاء , وميضآت. فأين الخوف من الله تعالى ؟ وأين الحياء من رسوله الكريم عليه الصلاه والسلام؟﴿١﴾
تم لوگوں نے ام المومنین حضرت خدیجہ کبری اور محبوب خدا (صلي الله عليه وآله) کی پھلی ھمدم کے گھر کو مسمار کرنے کی حمایت کی اور اس سے روکا نھیں۔ وہ گھر جھاں رسول اکرم (صلي الله عليه وآله) پر اللہ کی طرف سے پھلی وحی نازل ھوئی۔ تم نے اس مکان کے مسماری پر خاموشی اختیار کی اور وھاں پر غسل خانے، لیٹرین، بیت الخلا اور وضوخانہ بنائے جانے پر راضی رھے۔ تو تمھارا خوف خدا کھاں چلا گیا؟ رسول خدا (صلي الله عليه وآله) سے تمھاری شرم و حیا کھاں سو گئی ہے؟
حوالہ
١۔ نصيحة لإخواننا علماء نجد، ص 59-60.
وھابیوں نے ام المومنین حضرت خدیجہ کے گھر کو بیت الخلا میں تبدیل کردیا
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: اسلامی تھذیب و ثقافت کا انھدام
- بازدید: 2627
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
1
Online