مرحوم علامہ امین ، ھدیة السنیہ رسالہ سے نقل کرتے ھیں کہ صاحب رسالہ نے زیات قبور کی حرمت بیان کرنے کے بعد اس طرح کھا ھے کہ قبروں میں دفن شدہ لوگوں کو پکارنا اور ان سے استغاثہ کرنا یا ان الفاظ ”یَا سَیّدی وَمَولای اِفْعَل کَذَا وَکذَا“ (اے میرے سید ومولا میری فلاں حاجت روا کریں) سے پکارنا ، اور اس طرح کی چیزوں کو زبان پر جاری کرنا گویا ”لات وعزّیٰ“ کی پرستش ھے۔ (۱)
اس سلسلہ میں محمد بن عبد الوھاب کھتا ھے کہ مشرکین کا لفظ ”الہ" سے وھی مطلب ھوتا تھا جو ھمارے زمانہ کے مشرکین کا لفظ ”سید “ سے ارادہ کرتے ھیں۔(۲)
خلاصة الکلام میں اس طرح وارد ھوا ھے کہ محمد بن عبد الوھاب کے گمان کے مطابق اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو ”مولانا“ یا ”سیدنا“ کھے تو ان الفاظ کا کھنے والا کافر ھے۔ (۳)
حوالہ جات:
۱۔ زمان جاھلیت کےعرب کےدوبتوں کانام.
۲۔ کشف الشبھات، ص۳۴.
۳۔ کشف الارتیاب ،ص۳۴۳.
غیر خدا کو” سید“ یا” مولا ”کھہ کر خطاب کرنا شرک ھے
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: وھابی عقائد
- بازدید: 1493
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
10
Online