ھم اس سے قبل کہ وھابیت کے بنیادی اعتقادی مسائل اورمحمد ابن عبد الوھاب کے نظریات پر تنقیدی نظر ڈالیں،ابن تیمیہ اور محمد ابن عبد الوھاب کے نظریات میں چند فرق آپ حضرات کے سامنے بیان کرتے ھیں ، اس کے بعد اس مجددبزرگ!! کے اصلاحی نظریات!! پر بحث کریں گے جس کے نظریات نے عالم اسلام میں تفرقہ ،تخریب کاری اورتباھی کے علاوہ کچھ اور انجام نھیں دیا۔
محمد ابوزھر ہ بھت بڑے محقق اور ملل ونحل کے بھت بڑے ماھر اور تجربہ کار ھیں اوراسلامی فرقوں کے سلسلہ میں انھوں نے کافی تحقیقات کی ھیں اور اس سلسلے میں چند کتابیں بھی لکھی ھیں، ابن تیمیہ اورمحمد ابن عبد الوھاب کے نظریات کے سلسلہ میں ان دونوں میں فرق بیان کرتے ھوئے یوں رقمطراز ھیں :
”درحقیقت وھابیوں نے ابن تیمیہ کے نظریات میں کچھ بھی اضافہ نھیں کیا، بلکہ ابن تیمیہ کے نظریات میں شدت پسندی سے کام لیا ھے ، اورعملی طورپر وہ اعمال انجام دئے جن کو ابن تیمیہ بھی انجام نہ دے سکا تھا۔
ھم مذکورہ امور کو چند چیزوں میں خلاصہ کرتے ھیں :
۱۔ ابن تیمیہ کا کھنا تھا کہ عبادت قرآن وسنت کے مطابق ھونی چاھئے لیکن وھابیوں نے اس کے قول پر اکتفاء نھیں کیا ، بلکہ روز مرّہ کے کاموں کو بھی اسلام سے خارج کردیا، مثلاً تمباکو نوشی(سگریٹ وغیرہ پینے) کو حرام قرار دے دیا، او راس کی حرمت میں بھت زیادہ شدت سے کام لیا، او روھابی حضرات جس شخص کو سگریٹ پیتا دیکھتے تھے اس کو مشرک سمجھتے تھے، اس بناپرفرقہٴ وھابیت بھی فرقہٴ خوارج کی طرح ھے کہ جوبھی گناہ کبیرہ کرے وہ کافر ھے ۔
۲۔ شروع میں اپنے اوپر چائے اورقھوہ کو حرام کیا ، لیکن بعد میں جس طرح کہ معلوم ھوتا ھے اس میں لاپرواھی سے کام لیا۔
۳۔ وھابیوں نے اپنے نظریات کی فقط دعوت ھی پر اکتفاء نھیں کی بلکہ اپنے مخالفوں سے جنگیں کیں،ان کا نعرہ یہ تھاکہ ھم بدعتوں سے جنگ کرتے ھیں ، شروع میں میدان جنگ میں ان کا رھبر محمد ابن سعود خاندان سعودی کا مورث اعلیٰ اورمحمد ابن عبد الوھاب کا داماد تھا۔
۴۔ وھابی جس دیھات یا شھر کو فتح کرلیتے تھے سب سے پھلا کام یہ کرتے تھے کہ وھاں پرموجودہ ضریح اور قبروں کو مسمار کردیتے تھے، جس کی بناپر بعض یورپی رائٹروں نے اس کو ”عبادتگاھوں کو ویران کرنے والے“ کا بھی لقب دیا ھے ، البتہ ان کی یہ بات مبالغہ سے خالی نھیں ھے کیونکہ ضریحوں اور عبادتگاھوں میں فرق ھے لیکن جس طرح کہ معلوم ھے جس مسجد میں ضریح ھوتی تھی اس کو بھی مسمار کردیا کرتے تھے۔
۵۔ اس پر بھی اکتفاء نہ کیا بلکہ ان تمام قبروں کو بھی ویران کردیا کہ جن پر کوئی علامت اور نشانی موجود تھی، اورجس وقت حجاز پر قبضہ کیا اصحاب کی تمام قبور کو مسمار کردیا، اس وقت صرف قبروں کے نشان باقی ھیں بقیہ تمام چیزوں کو برباد کردیا، اور اس وقت قبور کی زیارت صرف دور سے کھڑے ھوکر کرسکتے ھیں اورزائر کو دور سے کھڑے ھوکر ”السلام علیک یا صاحب القبر“ کھنے کی اجازت ھے ۔
وھابیوں نے چھوٹے چھوٹے کاموں پر بھی اعتراض کیا او ران کا انکار کیا جو نہ بت پرستی تھے اورنہ بت پرستی پر ختم ھوتے ھیں مثلاً فوٹو لینا، وھابی علماء نے اپنے فتوں اور رسالوں میں اس چیز کا ذکر کیا ھے لیکن امیر لوگوں نے اس کی بات کی پروا ہ نہ کی ۔
۷۔ وھابیوں نے بدعت کے مفھوم کو عجیب طریقہ سے وسعت دی مثلاً روضہ مبارک حضرت رسول خدا(ص) پر پردہ لگانا بھی بدعت ھے اور پردہ تبدیل کرنے سے بھی رو کا ، جس کے نتیجہ میں پردے پرانے ھوگئے۔
حقیقت تو یہ ھے کہ ابن تیمیہ کے نظریات کو عملی طور پر انجام دیا اور شجاعت وبھادری سے اس کے نفاذ کی بھرپور کوشش کی،لیکن بدعت کے معنی میں اتنی وسعت دی کہ جو کام عبادت بھی نھیں تھے ان کو بھی بدعت قراردیدیا، جب کہ بدعت اس چیز کو کھتے ھیں کہ جس کی دین میں کوئی حقیقت نہ ھواور اس کو عبادت کی نیت سے انجام دیا جائے، اور ان کے ذریعہ سے خدا کی رضایت کو حاصل کرنے کی امید کی جائے ، جبکہ کوئی بھی روضہ رسول(ص) کے پردوں کو عبادت کی نیت سے نھیں بدلتا، بلکہ پردہ وغیرہ زینت کے لئے ھوتے ھیں تاکہ مسجد نبوی کی دوسری زینتوں کی طرح دیکھنے والوں کو اچھا لگے،عجیب بات تو یہ ھے کہ وھابی حضرات روضہ رسول(ص) پر پردہ لگانے سے انکار کرتے ھیں لیکن مسجد نبوی کو سجانے او راس کی زینت کرنے کو عیب نھیں مانتے ۔
اور دوسری بات یہ ھے کہ وھابی علماء اپنے نظریات کو سو فی صد صحیح سمجھتے ھیں اوردوسروں کے نظریات کو غلط سمجھتے ھیں ۔(۱)
حوالہ:
۱۔ زعماء الاصلاح فی العصر الحدیث ، تالیف احمد امین (رہ) ص۱۰۔
ابن تیمیہ اور محمد ابن عبد الوھاب کے نظریات میں چند فرق
- توضیحات
- نوشته شده توسط admin
- دسته: وھابیت کے بانی
- بازدید: 2215
شبهات اور جوابات
مقالات
وزیٹر کاؤنٹر
Who Is Online
10
Online