ھمارے نظریہ کے مطابق اور تاریخی شواھد کی نظر میں فرقہٴ وھابیت استعمارگروں کے ذریعہ ، اسلام کی نابودی اور اس کے نظریات کو منحرف کرنے کے لئے وجود میں آیا، خود وھابیت کا مطالعہ کرنے کے بعد ھماری اس نظریہ کی تائید ھوجائے گی ، وھابیت کی تعلیمات سے اس فرقہ کا استعماری اور مقدمہ ساز ھونا ظاھرھوتا ھے ،
خود اس کے نظریات اس بات کی گواھی دیتے ھیں کہ اس فرقے کو عالم اسلام میں رخنہ اندازی او رمسلمانوں میں اختلافات پیدا کرنے کے لئے بنایا گیا ھے ۔ اس بات کی تائید کے لئے ھم یھاں پر” مسٹر ھمفرے “ کے چند خاطرات بیان کرتے ھیں ( ھمفرے ایک انگریز جاسوس اور انگلینڈ کی وزارت مستعمرات کے احکامات کا مجری تھا) تاکہ ھمارے محترم اور ھوشیار قارئین اچھی طرح اندازہ لگا لیں کہ وھابیت کی اصل بنیاد نہ ابن تیمیہ ھے اور نہ ھی ابن قیم جوزی یا محمد ابن عبد الوھاب کی مطالعات اور تحقیقات ۔ اس انگریز ی جاسوس کے خاطرات میں اس طرح ھے کہ: اس کو مستعمرات وزارت کی طرف سے بھیجا گیا تاکہ کسی ایک ایسے شخص کوتلاش کرے جو مذکورہ وزارت کے اھداف ومقاصد کو پورا کرسکے ، البتہ وہ شخص بھی خاص شرائط کا مالک ھو ۔ ھمفرے نے اپنا کام شروع کیا اِدھر اُدھر سفر کیا لوگوں سے گفتگو کی ،اور بھت زحمتوں کے بعد ترکی میں ایک بڑھیٴ کی دکان پر محمد ابن عبد الوھاب سے ملاقات ھوئی، اس سے گفتگو ھوئی اور پھر اس سے ملاقات ھوتی رھیں اور یہ ملاقاتیں دوستی میں تبدیل ھوگئی ، اور ھمفرے ھمیشہ اس کے ساتھ رھنے لگا اور اس کو اپنے وزارت خانہ کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا رھا، اور اسی دوران اس کو شراب خواری فاحشہ عورتوں سے زنا (یہ عورتیں بھی انگلینڈ کی جاسوس تھیں) کے لئے آمادہ کیا !! اور اس طرح اسلام کے متعلق چند شبھات اس کے سامنے بیان کئے یھاں تک کہ اس کا ذھن آلودہ ھوگیا اورکچھ دنوں کے بعد محمد ابن عبد الوھاب نے مقاومت اورمقابلہ کرنا چھوڑ دیا اوراپنے کو مذکورہ وزارت خانہ کی مرضی کے حوالہ کردیا، انگلینڈ کا وزارت خانہ ایک (بلکہ چند) جدید دین بنانا چاھتا تھا تاکہ حقیقی اسلام کی برعکس تصویر پیش کرسکے اور مسلمان اس نئے دین کی طرف مائل ھوں ،تاکہ حقیقی اسلام سے دست بردارھوجائیں، کیونکہ اگر انھوں نے یہ کام کردیا تو ان کا مقابلہ کرنے والے نھیں رھیں گے ۔ کھانی بھت لمبی ھے اور ھم تفصیل میں جانانھیں چاھتے ، بھر حال ھمفرے کھتا ھے : میں جس چیز کی تلاش میں تھا محمد ابن عبد الوھاب میں مجھے وہ چیز مل گئی ، اس کی سب سے اھم خصوصیات یہ تھیں: کسی سے نہ ڈر نے والا، بھت اونچے خیالات ، بزرگوں کے سامنے جراٴت، اپنی فھم کے مطابق قرآن وحدیث کو سمجھنے میں مستقل رائے ، تمام دینی رھبروں یھاں تک کہ چاروں خلفاء کی بنسبت بے اعتنائی۔ ان تمام صفات کو دیکھ کر میں نے یہ اندازہ لگالیا کہ میں اس کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان اپنا طے شدہ پروگرام پایہ تکمیل تک پھونچاسکتا ھوں۔(۱) اسلام سے مقابلہ کے لئے استعمار کے احکامات اس انگریز جاسوس نے محمد ابن عبد الوھاب سے عقد اخوت باندھنے کے بعد اس سے کھا: ”میں نے خواب دیکھا کہ تو پیغمبر کا خلیفہ بن گیا ھے “ !! اوراس طرح اس کو ورغلایا اور اس کے احساسات میں ھیجان پیدا کیا ،نیزاس کو اتنا گستاخ بنادیاکہ ایک ”مصلح جدید“ کے عنوان سے اٹھ کھڑا ھوا اور آخر کار انگلینڈکے وزارت مستعمرات کے روٴساء سے دستور العمل حاصل کئے جن میں مسلمانوں کے نقاط ضعف کو اور زیادہ وسیع کرنے پر تکیہ کیا گیا تھا اور اس جاسوس اور اس کے بھائی ! محمد ابن عبد الوھاب کا پروگرام معین کیا گیا ، استعمار کے وہ دستور کہ جو محمد ابن عبد الوھاب (اور آج اس کے اولاد یعنی ذلیل و خوار آل سعود خاندان) کے ذریعہ جاری ھوتے ھیں ان کی فھرست اس طرح ھے : ۱۔دینی اورمذھبی شدید اختلاف ایجاد کرنا،(اس سلسلہ میں کتابوں کی نشر واشاعت کرنا اور اسکے لئے ایک خاص بجٹ معین کرنا) ۲۔جھالت اور بے سوادی کو مسلمانوں میں رائج کرنا، او رمدارس بنانے سے روکنا تاکہ مسلمان جاھل رھیں۔ ۳۔مسلمانوں کو غفلت میں رکھنا، صوفی گری اور گوشہ نشینی جیسی فکر ایجاد کرنا(مختلف انجمنوں جلسات وغیرہ کے ذریعہ) ۴۔مسلمانوں کے ذھنوں میں یہ بات ڈالنا کہ بادشاہ وقت خدا کا سایہ اور پیغمبر کا جانشین وخلیفہ ھوتا ھے تاکہ ڈکٹیٹری کو اولی الامر کے عنوان سے قبول اور اس کی حمایت کریں۔ ۵۔مسلمانوں کے درمیان فساد، فحشاء اور عیاشی وغیرہ کو رائج کرنا۔ ۶۔مسلمانوں کے درمیان مسئلہ ”جبر “ کو رائج کرنا، اور صفائی اور علاج معالجہ کو بے اھمیت بنانا۔ ۷۔ مسلمانوں کو ترقی کرنے سے روکنا،اور ان کے یھاں گوشہ نشینی اور صوفی گری کو وسیع پیمانے پر رائج کرنا۔ ۸۔مسلمانوں میں یہ فکر پیدا کرنا کہ دین دنیا سے جدا ھے ۔ ۹۔مسلمانوں کے کاروبار کو ٹھپ کرنا۔ ۱۰۔اسلامی فوج میں نفوذ کرنا اور اس میں خلل ایجاد کرنا۔ ۱۱۔مسلمانوں کے درمیان عورت کو ذلیل وحقیر سمجھنے کی فکرپیدا کرنا۔ ۱۲۔ مسلمانوں کے درمیان قومی اور ملتی اختلاف کو ھوا دینا۔ ۱۳۔اسلامی ممالک میں مذھبی اقلیت کو مالی امداد کرناتاکہ شراب خوری قمار بازی اور عیاشی کو عام ھوسکے۔ ۱۴۔علماء اسلام اور مسلمانوں کے درمیان رابطہ کو کمزور کرنا۔ ۱۵۔شیعوں کے ذھن میں کفار کو نجس سمجھنے کے اعتقاد کو ختم کرنا۔ ۱۶۔لوگوں کو حج سے روکنا، اور حج کے مسئلہ کو منحرف کرنا(قارئین کرام آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ھیں کہ آل سعود نے ان دستورات کو بحسن خوبی انجام دے کر اپنی غلامی کا مکمل ثبوت دیا ھے) ۱۷۔ادائے خمس کے سلسلہ میں شک وتردید پیدا کرنا(آپ حضرات نے وھابی موٴلف کے مقالہ میں ادائے خمس پر اعتراض کو ملاحظہ کیا) ۱۸۔مسلمانوں کے اسلامی عقائد میں شک وتردید پیدا کرنا۔ ۱۹۔باپ بیٹوں اور خاندان میں اختلاف پیدا کرنا۔ ۲۰۔مسلمان خواتین کو ھر ممکن ذریعہ سے بے پردہ بنانا،(ھماری باپردہ ماں بھنیں غور کریں اور اپنے اوپر فخر کریں کہ استعمار کے لئے کٹ پتلی نھیں بنیں، اور بے پردہ خواتین بھی متوجہ ھوں کہ نہ چاھتے ھوئے بھی استعمار کے مقاصد کو پورا کررھی ھیں ) ۲۱۔نماز جماعت کو برقرار ھونے میں رخنہ ڈالنا اور علماء پر تھمتیں لگانا۔ ۲۲۔لوگوں کو زیارت کے مسئلہ سے بد بین کرنا(اس ھدف کو پورا کرنے کے لئے تمام قبور کو مسمار کرنا) ۲۳۔سادات کے احترام کو لوگوں کے درمیان سے ختم کرنا۔ ۲۴۔امام حسین(ع) کے سلسلہ میں مجالس اور عزاداری کو ختم کرنا۔ ۲۵۔آزادی کے نام پر تمام قیود وحدود کو ختم کرنا۔ ۲۶۔مذھبی اخبار اورروایتوں کی نسبت لوگوں کو بدظن کرنا۔ ۲۷۔تعددزوجات(کئی بیوی) کے مسئلہ پر اعتراض کرنا۔ ۲۸۔اسلام کی ترویج وتبلیغ سے روکنا۔ ۲۹۔صدقہ دینے اور خیرات کرنے جیسی سنتوں سے روکنا۔ ۳۰۔قرآن او راس کے ترجموں میں تحریف کرنا(یھاں تک کہ عربی کی جگہ فقط اس کے ترجمہ کو مسلمان پڑھیں) ۳۱۔نئے مذاھب ایجاد کرنا (ھم ایسے دین اور مذھب اختراع کرنا چاھتے ھیں جن کا ظاھر بھت اچھا اور دل فریب ھو ، اور ان کی کتابوں میں اس طرح تحریف کرنا کہ ھر فرقہ صرف اور صرف اپنے کو حقیقی مسلمان اوردوسرے فرقوں کو کافر سمجھتے ھوئے ان کے قتل کو واجب سمجھے) ۳۲۔عربی زبان کو نابود کرنا۔ ۳۴۔اسلامی ممالک کے وزارتخانوں میں نفوذ کرنا۔ ۳۵۔مسیحیت کی تبلیغ کرنا۔ ۳۶۔مسلمانوں کے جوانوں کو فحاشی کی طرف مائل کرنا۔ ۳۷۔اسلامی ممالک میں جنگ کرانا ،(خون کے پیاسے جلادوں کو مسلط کرنا مثل صدام کے جو ایران کی اسلامی قوم کا جانی دشمن ھوگیا او رتمام لوگوں نے اس کی بھر پور حمایت کی) ۳۸۔تمام مسلمانوں کو کافر کھنا۔ ۳۹۔خانہ کعبہ کی عظمت کو مٹانا،(اورظاھر میں خوبصورت رھے لیکن مثل فھد( آل سعود) کو سونپ دیا جائے تاکہ حج کے روحانی آثار کو خاک میں ملادیں اور بے گناہ اور شرک سے مقابلہ کرنے والے مسلمانوں کو خانہ کعبہ کے نزدیک خون میں نھلادیں) ۴۰۔ تمام روضوں اور زیارتی مقامات کو منھدم کرنا( جس کا ایک نمونہ کربلا، نجف ، طائف یمن پر وھابیوں کے حملے اور اس طرح اس سال حج کے دنوں میں حاجیوں کا قتل عام ، اور اسی طرح جنت البقیع کا انھدام جیسے درد ناک واقعات کو ھم دیکھتے چلے آرھے ھیں) ۴۱۔اسلامی شھروں اور اسلامی مناطق میں خوف ووحشت پیدا کرنا۔ ۴۲۔ تحریف شدہ قرآن کو لوگوں کے درمیان نشر کرنا۔ ھمارے متعھد اور دردمند قارئین کرام !بھت ھی غور سے اس فھرست کو پڑھیں اور دیکھیں کہ ان میں سے بھت سے پلید اور بُرے اھداف کو کس طرح انجام دیا ھے اورآج اگر کسی کو اپنے راستے میں رکاوٹ دیکھتے ھیں تو امام حسین علیہ السلام کے بت شکن فرزند یعنی امام خمینی(رہ) کو پاتے ھیں کہ جو کوہِ ھمالیہ کی طرح ان کے اھداف کے سامنے مقابلہ کے لئے کھڑا ھوا ھے ۔ خدا وندعالم اپنی اس عظیم نعمت اور آیت کبریٰ کو ھمارے اوردنیا بھر کے تمام کمزور مسلمانوں کے سر پر باقی رکھ ،(آمین)۔ حوالہ: ۱۔ ان کی ظاھر پرستی اور کھوکھلے پن کا ایک نمونہ یہ ھے کہ محمد ابن عبدالوھاب اپنے فکری اساتید ابن تیمیہ اور ابن قیم کی طرح ”آنکھ کے ذریعہ خدا کے دیدار“ کا قائل ھے اورکھتا ھے : ”مومنین روزقیامت خدا کو انھیں (سرکی )آنکھوں کے ذریعہ خدا کا دیدار کریں گے!! فیصلہ خود ھمارے عقلمند اور ھوشیار قارئین کرام کے ھاتھوں میں ھے ۔